سفرنامہ ترکی (آخری قسط)استنبول
اگلی صبح اٹھے تو سب سے پہلے باسفورس کی طرف گئے۔سورج طلوع ہو نے کا منظر دیکھا ۔اس کے بعد پیدل چلتے ہوئے دوبارہ احمد سکوائر کی طرف گئے ۔پرسکون دن تھا ۔صبح کے وقت کا فی خاموشی اور رش بالکل نہیں تھا ۔سلطان فاتح مسجد کے سامنے جو بنچ تھے اس پہ تصویریں لی۔"simit" کی کافی ریڑھے موجود تھے ۔چاکلیٹ،چیز اور سادہ سیمت خریدے ۔یہ ایک گول روٹی کی طرح ہوتی ہے جو اکثر عثمانی سلاطین کے دسترخوانوں پر موجود ہوتی تھی اور آج بھی بکثرت ترکی اور مشرق وسطی میں لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں۔ناشتہ بھی ہم نے اسی جگہ پر ایک ریسٹورنٹ سے کیا ۔ فلائٹ عصر کے وقت پانچ بجے تھی لیکن گروپ کے بڑوں نے یہ پروگرام بنایا کہ 11 بجے ہی یہاں سے نکلیں گے ۔ہم سب نے احتجاج بھی کیا لیکن بے سود ۔مہمت نے کہا کہ گاڑی آپ کو 11 بجے لینے آئی گی اور 15 لیرا یک بندے کا ٹکٹ ہو گا ۔ہم نے بھی کہا صحیح ہے کیا ٹیکسی ڈھونڈیں گے۔ سامان سارا پیک تھا ۔اس لئے ہم سب کا باہر 10:30 تک گھومنے کا ارادہ تھا۔ ناشتہ کے بعد ہم چھوٹی آیا صوفیا مسجد دیکھنے گئے۔یہ چرچ 532 میں بازنطینیوں نے بنائی تھی لیکن ب...