سفرنامہ ترکی (حصہ ہشتم)استنبول
ابھی ناشتہ کر ہی رہے تھے کہ مہمت آیا ۔اس کو اپارٹمنٹ کا کرایہ چاہیے تھا ۔ہم چاروں نے رات کو ہی پیسہ جمع کر کے رکھے تھے باقی گروپ والوں سے پیسے لینے تھے۔جب گئے تو حساب کتاب میں تھوڑا ٹائم لگا ۔باہر نکلے تو مہمت نے کہا "so much calculation " میں نے کہا اصل میں ہم سب الگ فیملی سے ہیں ایک فیملی نہیں ہے اس لئے ذرا ٹائم لگا ۔اسکے بعد سب سے پہلے حضرت ابو ایوب انصاری (ترک لوگ انہیں سلطان ایوپ کہتے تھے)کے مزار کی طرف روانہ ہوئے ۔ٹیکسی والوں سے بات کی تو کرایہ کافی ذیادہ بتا رہا تھا ۔ریٹ ہمیں معلوم تھا اس لئے ہم نے کہا 35 لیرا دیں گے ۔آگے سے اس نے جواب دیا کہ جب پیسے نہیں تھے تو استنبول کیوں آرہے تھے ۔ایک منٹ کے لئے ہم سب کو حیرت ہوئی کہ اس کو دیکھو۔ہم نے کہا ہم یہاں تم لوگوں پہ پیسے لٹانے نہیں آئے ۔وہاں سے ہم نے دوسری ٹیکسی پکڑٰی۔راستے میں "The Bozdoğan Kemeri bridge" بھی نظر آیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 368 عیسوی میں رومی بادشاہ نے بنایا تھا۔ تقریبا آدھے گھنٹہ میں ہم ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزار پہنچے۔ ابو ایوب انصاری سرکرد...