سفرنامہ حج( آخری حصہ)

صبح کیمپ میں ایک ہڑبونگ مچ گئی ۔جلدی اٹھو نماز قضا ہو جائے گی ۔ایک عورت مجھے زور زور سے ہلا کہ جگانے کی کوشش کر رہی تھی۔میں نے اسے کہا جاگی ہوئی ہوں اس شور میں کون سوئے گا۔وضو کر کے واپس آئی تو سب خاموش تھے پوچھا کیا ہوا ۔ بتایا کہ ابھی نماز کا وقت نہیں ہوا کسی کو غلط فہمی ہو گئی تھی اس لئے ۔چلیں اب کیا کر سکتے تھے آذان کا انتظار کیا نماز پڑھی اور سو گئے ۔ناشتہ کے لئے اٹھے آج منٰی میں آخری دن تھا ۔ظہر کی نماز پڑھ کے فورا نکلنے کا ارادہ تھا ۔2 بجے نکلے ۔سورج عروج پہ تھا صرف آج ہی بارش نہیں ہوئی تھی ۔ورنہ تین دن مسلسل بارش ہوئی تھی۔راستے میں جگہ جگہ پانی کے فوراے لگے تھے جو اس گرم موسم میں کافی فرحت بخش تھے ۔راستے میں دو ٹھنڈے ٹھنڈے سیب کسی نے دئے ۔سب صاف ستھرے کپڑے پہنے جیسے عید ہو اپنے اپنے منزل کی طرف روانہ تھی ایک ہم لٹے پٹے مسافروں کی طرح جارہے تھے۔خیر رمی سے فارغ ہوئے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا اور اسی راستے سے پیدل روانہ ہوئے آج کوئی جلدی نہیں تھی اس لئے آہستہ آہستہ مکہ کی طرف رواں دواں تھے ۔یہ بھی اللہ کی مہربانی تھی کہ اتنے لاکھوں لوگوں میں ہمیں کہیں رش کا ا...