حضرت عمر رضی اللہ عنہ

"جب نیک وصالح لوگوں کا ذکر کرو تو بات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے شروع کرو۔،کیونکہ ان کا قبول اسلام ،اسلام کی مدد تھا ۔ان کا دور امارت اسلام کی فتح تھا ۔اور اللہ کی قسم زمین پر کوئی ایسی چیز میرے علم میں نہیں جو سیدنا عمر کی شہادت کا غم محسوس نہ کر رہی ہو،یہاں تک کہ درخت کا تنا بھی عمر کی جدائی محسوس کر رہا ہو گا اور اللہ کی قسم میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو ان کی درست و صحیح راستہ کی طرف راہنمائی فراہم کرتا تھا اور اللہ کی قسم میں یہ بھی سمجھتا ہوں کی شیطان ملعون بھی ان سے ڈرتا تھا اور اگر اس نے کوئی بدعت ایجاد کرائی تو سیدنا عمر اس کے ملعون چہرے پر دے مار یں گے اور اللہ کی قسم اگر میں کسی ایسے کتے کو جانتا ہوتا جو سیدنا عمر سے محبت کرتا تو میں بھی اس سے محبت کرتا " یہ الفاظ ان صحابہ کے تھے جن کا شمار سابقون الاولون میں ہوتا تھا اور یہ عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ تھے۔ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے بارے میں فرماتی ہیں "جو شخص بھی سیدنا عمر کو دیکھے گا یقینا وہ یہ بات جان لے گا کہ وہ تو پیدا ہی دفاع اسلام کے لئے ہوئے ...